سورة البقرة - آیت 40

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُمْ وَإِيَّايَ فَارْهَبُونِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے بنی اسرائیل ! میری نعمت یاد کرو، وہ نعمت جس سے میں تمہیں سرفراز کیا تھا اور دیکھو اپنا عہد پورا کرو (جو ہدایت قبول کرنے اور اس پر کاربند ہونے کا عہد ہے) میں بھی اپنا عہد پورا کروں گا (جو ہدایت پر کاربند ہونے والوں کے لیے کامرانی و سعادت کا عہد ہے) اور دیکھو میرے سوا کوئی نہیں پس دوسروں سے نہیں صرف مجھی سے ڈرو

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہاں سے خطاب عام لوگوں سے ہٹ کر بنی اسرائیل کی طرف ہوگیا ہے ۔ اسرائیل حضرت یعقوب کا لقب تھا یہود کو بنی اسرائیل کہاجاتا ہے، یعنی یعقوب علیہ السلام کی اولاد۔ ان پر تورات نازل ہوئی۔ وہ عہد کیا تھا؟ وہ یہ كہ تم تورا ت کے احکام کی پابندی کرو گے اور میں جو پیغمبر بھیجوں اس پر ایمان لاکر اس کا ساتھ دو گے۔ اور اللہ کا عہد یہ تھا میں تمہیں جہان والوں پر فضیلت دونگا۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کے بارہ بیٹے تھے جن سے یہود کے بارہ قبیلے بنے اور ان میں کثرت سے انبیاء اور رسُل آئے ۔ یہود کو علم و تہذیب اور مذہب سے وابستگی کی وجہ سے ایک خاص مقام حاصل تھا۔ اس لیے انھیں گزشتہ انعامات یاددلاکر کہاجارہا ہے کہ تم میرا عہد پورا کرو میں تمہارا عہد پورا کروں گا۔ یعنی نبی آخرالزماں پر ایمان لانے کا عہد۔ اس کے بدلے میں تم پر سے وہ بوجھ اتار دیے جائیں گے جو تمہاری غلطیوں اور کوتاہیوں کی وجہ سے تم پر لاد دیے گئے تھے اور تمہیں دوبارہ عروج عطا کر دوں گا۔ اور مجھ ہی سے ڈروکہ میں تمہیں مسلسل ذلت میں رکھ سکتا ہوں۔ یہود اللہ کی بجائے دوسروں سے ڈرنے لگ گئے تھے۔