سورة آل عمران - آیت 181

لَّقَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ فَقِيرٌ وَنَحْنُ أَغْنِيَاءُ ۘ سَنَكْتُبُ مَا قَالُوا وَقَتْلَهُمُ الْأَنبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَنَقُولُ ذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اللہ نے ان لوگوں کی بات سن لی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ : اللہ فقیر ہے اور ہم مال دار ہیں۔ (٦٢) ہم ان کی یہ بات بھی (ان کے اعمال نامے میں) لکھے لیتے ہیں، اور انہوں نے انبیاء کو جو ناحق قتل کیا ہے، اس کو بھی، اور (پھر) کہیں گے کہ : دہکتی آگ کا مزہ چکھو۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہود کا اللہ کو بخیل ہونے کا طعنہ دینا: یہود میں سود خوری اور حرام خوری کی وجہ سے مال و دولت کی ہوس، زرپرستی اور بُخل جیسے اخلاقی امراض پیدا ہو گئے تھے۔ جب اللہ نے اہل ایمان کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی ترغیب دی اور فرمایا: ﴿مَنْ ذَا الَّذِيْ يُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا﴾ (البقرہ: ۲۴۵) تو یہود اپنے جذبہ بُخل سے مغلوب ہوکر کہنے لگے : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تیرا رب فقیر ہوگیا ہے جو اپنے بندوں سے قرض مانگ رہا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ مال تو سب اللہ ہی کا ہے اسی نے تمہیں دیا ہے اور جو قرض مانگتا ہے وہ بھی تمہارے ہی بھائی بندوں پر خرچ ہوگا (یعنی زکوٰۃ) یہود کی بدکلامی اور اللہ کی شان میں گستاخی، اسی طرح انبیاء کا ناحق قتل کرنا، ان کے سارے جرائم اللہ کی بارگاہ میں درج ہیں، جن پر وہ روزِ قیامت جہنم کی آگ میں داخل ہونگے۔