سورة ق - آیت 37

إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَذِكْرَىٰ لِمَن كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

بلاشبہ اس میں بہت بڑی بصیرت ہے جو اپنے پہلو میں سوچنے والا دل رکھتا ہو، جس کے سر میں (توجہ سے) سننے والا کان ہو۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی ہدایت و نصیحت کے حصول کے لیے دو باتوں میں سے ایک کا ہونا ضروری ہے۔ یا تو وہ خود اتنی عقل و سمجھ رکھتا ہو کہ اقوام سابقہ کے حالات سن کر ان سے کوئی صحیح نتیجہ اخذ کر سکے یا اگر کوئی دوسرا اسے سمجھائے تو پوری توجہ سے سننے کے لیے تیار ہو۔ اور جس شخص میں یہ دونوں باتیں نہ ہوں اس کا کسی واقعہ سے سبق حاصل کرنا محال ہے۔