وَلَا يَحْزُنكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ ۚ إِنَّهُمْ لَن يَضُرُّوا اللَّهَ شَيْئًا ۗ يُرِيدُ اللَّهُ أَلَّا يَجْعَلَ لَهُمْ حَظًّا فِي الْآخِرَةِ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
اور (اے پیغمبر) جو لوگ کفر میں ایک دوسرے سے بڑھ کر تیزی دکھا رہے ہیں، وہ تمہیں صدمے میں نہ ڈالیں، یقین رکھو وہ اللہ کا ذرا بھی نقصان نہیں کرسکتے، اللہ یہ چاہتا ہے کہ آخرت میں ان کوئی حصہ نہ رکھے، اور ان کے لیے زبردست عذاب (تیار) ہے۔
اس دور میں مسلمانوں کے علاوہ جتنی بھی اقوام تھیں جیسے مشرکین، منافقین، یہود مدینہ اور دیگر قبائل عرب وغیرہ سب اس کوشش میں تھے کہ کسی طرح اسلام کو کچل کر رکھدیں۔ اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر کو تسلی دیتے ہوئے فرماتے ہیں یہ تمہارا اور اسلام کا کچھ بھی بگاڑنے کی قدرت نہیں رکھتے۔ یہ اپنی عاقبت ہی خراب کررہے ہیں ۔ آپ ان کے بارے میں فکرمند نہ ہوں۔ آپ کی شدید خواہش تھی کہ سب لوگ مسلمان ہوجائیں اللہ تعالیٰ نے قرآن میں متعدد مقاما ت پر فرمایا ہے کہ تمہارا کام صرف میرا پیغام پہنچا دینا، اور لوگوں کو ڈرانا ہے۔ اب اگر یہ لوگ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتے تو اس کا وبال انھیں پر ہوگا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر میرا پیغام پہنچا دینے کے سوا اور کوئی ذمہ داری نہیں۔