سورة الفتح - آیت 24

وَهُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُم بِبَطْنِ مَكَّةَ مِن بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور وہی تو ہے جس نے مکہ کی وادی میں ان کافروں پرتم کو قابویافتہ کردینے کے باوجود ان کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتھ ان سے روک دیے اور جو عمل تم کرتے ہو اللہ انکودیکھ رہا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حدیبیہ میں تھے تو کافروں نے ۸۰ آدمی جو ہتھیاروں سے لیس تھے اس نیت سے بھیجے کہ اگر انھیں موقعہ مل جائے تو دھوکے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے خلاف کاروائی کریں۔ چنانچہ یہ مسلح جتھا جبل تنعیم کی طرف سے حدیبیہ آیا، جس کا علم مسلمانوں کوبھی ہو گیا اور انہوں نے ہمت کر کے ان تمام آدمیوں کو گرفتار کر لیا۔ اور بارگاہ رسالت میں پیش کر دیا۔ ان کا جرم تو شدید تھا اور ان کو جو بھی سزا دی جاتی صحیح ہوتی۔ لیکن اس میں خطرہ یہی تھا کہ پھر جنگ ناگزیر ہو جاتی، جب کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس موقعہ پر جنگ کی بجائے صلح چاہتے تھے۔ کیوں کہ اسی میں مسلمانوں کا مفاد تھا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کو معاف کر کے چھوڑ دیا۔ بطن مکہ سے مراد حدیبیہ ہے یعنی حدیبیہ میں ہم نے تمہیں کفار سے اور کفار کو تم سے لڑنے کا روکا۔ یہ اللہ نے احسان کے طور پر ذکر فرمایا ہے۔