سورة الفتح - آیت 12

بَلْ ظَنَنتُمْ أَن لَّن يَنقَلِبَ الرَّسُولُ وَالْمُؤْمِنُونَ إِلَىٰ أَهْلِيهِمْ أَبَدًا وَزُيِّنَ ذَٰلِكَ فِي قُلُوبِكُمْ وَظَنَنتُمْ ظَنَّ السَّوْءِ وَكُنتُمْ قَوْمًا بُورًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اصل بات یہ نہیں کہ جو تم کہہ رے ہو) بلکہ تم نے یہ سمجھ لیا کہ اب پیغمبر اور مسلمان اپنے اہل وعیال میں کبھی لوٹ کر نہیں آئیں گے اور یہ گمان تمہارے دلوں کو بھی بھلالگا اور تم نے طرح طرح کی بدگمانیاں کیں اور تم برباد ہونے والے لوگ ہو (٢)۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

منافقوں کا گمان کہ مسلمان بچ کر نہ لوٹ سکیں گے: اصل معاملہ یہ ہے کہ نہ تمہارا اللہ پر اعتماد ہے نہ اس کے وعدوں پر، تمہارا گمان بس یہ تھا کہ یہ مٹھی بھر لوگ بچ کر واپس نہ آ سکیں گے۔ اور تمہارا یہ گمان ہی نہ تھا بلکہ تمہاری آرزو بھی یہی تھی۔ ہلاک ہونے والے: یعنی یہ وہ لوگ ہیں جن کا مقدر ہلاکت ہے۔ اگر دنیا میں یہ اللہ کے عذاب سے بچ گئے تو آخرت میں تو بچ کر نہیں جا سکتے وہاں تو عذاب ہر صورت بھگتنا ہو گا۔