وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ
اور (اے پیغبر) جو لوگ اللہ کے راستے میں قتل ہوئے ہیں، انہیں ہرگز مردہ نہ سمجھنا، بلکہ وہ زندہ ہیں، انہیں اپنے رب کے پاس رزق ملتا ہے۔
شہدا کی فضیلت یہ ہے کہ وہ عالم دنیا سے رخصت ہوتے ہی فوراً جنت میں پہنچ جاتے ہیں عالم برزخ یعنی موت والا تیسرا دور ان پر نہیں آتا۔ شہدا کی یہ زندگی حقیقی ہے لیکن اس کا شعور اہل دنیا کو نہیں جیسا کہ رب تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ يُّقْتَلُ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتٌ﴾ (البقرہ: ۱۵۴) ’’اللہ کی راہ میں مارے جانے والوں کو مردہ نہ سمجھو۔‘‘ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم نے اس آیت کے بارے میں رسول اللہ سے پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ شہداء کی رو حیں سبز پرندوں کی صورت میں ہونگی ان کے لیے عرش الٰہی میں کچھ قندیلیں لٹکی ہیں یہ روحیں جنت میں جہاں چاہیں سیر کرتی پھرتی ہیں۔ پھر ان قندیلوں میں واپس آجاتی ہیں۔ ان کے پروردگار نے ان کی طرف دیکھا اور پوچھا کیا تمہیں کسی چیز کی خواہش ہے؟ تو انھوں نے کہا! ہم کس چیز کی خواہش کریں ہم جہاں چاہیں سیر کرتی پھرتی ہیں، پروردگار نے تین بار ان سے یہی سوال کیا، جب انھوں نے دیکھا کہ اب جواب دیے بغیر کوئی چارہ نہیں تو کہا اے پروردگار ہم چاہتے ہیں کہ تو ہماری روحیں واپس (دنیا میں)لوٹا دے تاکہ ہم تیری راہ میں پھر جہاد کریں اور پھر شہید ہوں۔ (مسلم: ۱۸۸۷)