سورة الفتح - آیت 2

لِّيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِن ذَنبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَيَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تاکہ اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے آپ کی اگلی اور پچھلی تمام خطاؤں کو معاف کردے اور آپ پر اپنی نعمت کی تکمیل کردے اور تاکہ آپ کو سیدھی راہ پر چلائے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

آپ کے گناہوں کی معافی: اس سے مراد وہ امور ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فہم و اجتہاد سے کیے۔ لیکن اللہ نے انھیں ناپسند فرمایا، جیسے عبداللہ بن اُم مکتوم رضی اللہ عنہ کا واقعہ جس پر سورہ عبس کا نزول ہوا۔ سورہ التوبہ (۴۳) میں ارشاد فرمایا: ﴿عَفَا اللّٰهُ عَنْكَ لِمَ اَذِنْتَ لَهُمْ﴾ ’’اللہ آپ کو معاف فرمائے آپ نے منافقوں کو کیوں (جہاد سے رخصت کی) اجازت دی۔‘‘ یہ معاملات و امور اگرچہ گناہ اور منافی عصمت نہیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شاں ارفع کے پیش نظر انھیں بھی کوتاہیاں شمار کر لیا گیا۔ جس پر معافی کا اعلان فرمایا جا رہا ہے۔