سورة محمد - آیت 16

وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ حَتَّىٰ إِذَا خَرَجُوا مِنْ عِندِكَ قَالُوا لِلَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مَاذَا قَالَ آنِفًا ۚ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُمْ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اوران میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو کان لگا کر آپ کی بات سنتے ہیں پھر جب آپ کے پاس سے باہر نکلتے ہیں تو ان لوگوں سے جو اہل علم ہیں (ازراہ تمسخر) پوچھتے ہیں کہ ابھی ابھی انہوں نے کیا کہا تھا، یہی لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ تعالیٰ نے مہر لگادی اور یہ اپنی نفسانی خواہشات کے پیروبنے ہوئے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہ منافقین کا ذکر ہے کہ آپ کی مجلس میں شریک ہونے اور کلام الرسول سن لینے کے باوجود ان کی سمجھ میں کچھ نہیں آتا۔ مجلس کے خاتمہ کے بعد اہل علم اور صحابہ سے پوچھتے تھے کہ ابھی اس نبی نے کیا کہا ہے۔ اور اس سے ان کا یہ مقصد ہرگز نہیں ہوتا تھا کہ وہ اس سے ہدایت حاصل کریں بلکہ یہ مقصد ہوتا تھا کہ دوسروں کو بھی شک و شبہ میں ڈال دیں۔ یہی وہ وقت ہوتا ہے جب اللہ تعالیٰ ان کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔