سورة البقرة - آیت 38

قُلْنَا اهْبِطُوا مِنْهَا جَمِيعًا ۖ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَن تَبِعَ هُدَايَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(آدم کی توبہ قبول ہوگئی اور) ہمارا حکم ہوا، تو اب تم سب یہاں سے نکل چلو (اور جس نئی زندگی کا دروازہ تم پر کھولا جا رہا ہے اسے اختیا کرو) لیکن (یاد رکھو) جب کبھی ایسا ہوگا کہ ہماری جانب سے تم پر راہ (حق) کھولی جائے گی تو (تمہارے لیے دو ہی راہیں ہوں گی) جو کوئی ہدایت کی پیرو کرے گا اس کے لیے کسی طرح کی غمگینی نہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ نے معافی مانگنے کے بعد دوبارہ حضرت آدم کو جنت میں داخل نہیں کیا۔ اور انھیں کہاکہ اب تم ایک مقررہ مدت تک دنیا میں رہو گے۔ اور میری طرف سے جو وحی آتی رہے گی اور جو کوئی اس پر عمل کرے گا انھیں کچھ خوف اور غم نہیں ہوگا اور وہ جنت کے وارث ہونگے اور جو شیطان سے دوستی رکھیں گے وہ ہمیشہ ہمیشہ كے لیے جہنم میں ڈالے جائیں گے۔ اور شیطان کی دشمنی آج بھی جاری ہے وہ آج بھی دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے، تاکہ انسان اس حد میں قدم رکھ دے جس میں داخل ہونے سے اللہ نے منع کیا ہے۔ برائی کو خوشنما بناکر دکھاتا ہے۔ جس سے انسان بھٹک جاتا ہے ، پھر اللہ بھی اس کی اُسی طرف مدد کردیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے توبہ کا دروازہ کھلا رکھا ہے شیطان اس میں بھی وسوسہ ڈالتا ہے کہ تمہاری توجہ کہاں قبول ہوگی۔ اور انسان معافی مانگنے سے بھی محروم ہوجاتا ہے نیکیاں کرنا مشکل ہوجاتا ہے اور گناہ کرنا آسان ہوجاتا ہے اور یہی شیطان کا مشن ہے جو قیامت تک جاری رہے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو چیزیں جن سے ہدایت لیں گے تو گمراہ نہیں ہونگے۔ (۱) اللہ کی کتاب (۲) سنّت رسول۔(الموطا)