سورة الزخرف - آیت 23

وَكَذَٰلِكَ مَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ فِي قَرْيَةٍ مِّن نَّذِيرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوهَا إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَىٰ أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَىٰ آثَارِهِم مُّقْتَدُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے پیغمبر ! انسان کی قوم وجماعتی گمراہی کا ظہور تمہارے ہی سامنے ایسا نہیں بلکہ اس کا عام اور یکساں حال ہمیشہ ایسا ہی رہا ہے) تمہیں اپنے سے پہلے کوئی بستی ایسی نظر نہیں آئے گی جس میں اللہ کی طرف سے ڈرانے آئے ہوں اور انہوں نے قوموں کے بڑوں سے یہ جواب نہ پایا ہو کہ ہم نے تو اپنے باپ داداکواسی قومی طریقے پر چلتا پایا اور ہم بھی انہی کے طریقے پر چلیں گے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

تقلید آباء کا طبقہ: اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ تقلید آباء کے سب سے زیادہ مؤید اور اس پر اصرار کرنے والے کھاتے پیتے لوگ ہوتے ہیں یعنی جو آسودہ حال اور چودھری قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر وہ رسول کی بات مان لیں تو انھیں اپنی چودھراہٹ کے اس منصب سے نیچے اتر کر عام لوگوں کی صف میں شامل ہونا اور رسول کا مطیع بن کر رہنا پڑتا ہے۔ اور اس کی دوسری وجہ یہ ہے کہ رسول ان کے کسب معاش کے طریقوں پر بھی کئی طرح کی پابندیاں لگاتا ہے، مال و دولت کے کمانے پر بھی اور اس کے خرچ کرنے پربھی اگر یہ پابندیاں گوارا کر لیں تو ان کی آسودہ حالی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ لہٰذا وہ اپنی عافیت اسی میں سمجھتے ہیں کہ تقلید آباء پر ڈٹ جائیں اور عوام کو اپنے ساتھ ملائے رکھیں۔