وَهُوَ الَّذِي يُنَزِّلُ الْغَيْثَ مِن بَعْدِ مَا قَنَطُوا وَيَنشُرُ رَحْمَتَهُ ۚ وَهُوَ الْوَلِيُّ الْحَمِيدُ
اور وہی خدا تو ہے کہ جب وہ خشک موسم میں لوگ بارش کی طرف سے بالکل ناامید اور مایوس ہوجاتے ہیں تو وہ اپنی رحمت سے بادلوں کو پھیلا دیتا ہے اور مینہ برسنا شروع ہوجاتا ہے وہی کارساز حقیقی سزاوار حمد وتقدیس ہے (١٠)۔
یعنی جب لوگ باران رحمت کا انتظار کرتے کرتے مایوس ہو جاتے ہیں تو ایسی حاجت اور مصیبت کے وقت میں بارش برساتا ہوں اور ان کی نا امیدی اور خشک سالی ختم ہو جاتی ہے۔ اور عام طور پر میری رحمت پھیل جاتی ہے۔ امیر المومنین خلیفۃ المسلمین فاروق اعظم حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ایک شخص کہتا ہے۔ امیر المومنین قحط سالی ہو گئی اور اب تو لوگ بارش سے بالکل مایوس ہو گئے۔ تو آپ نے فرمایا۔ جاؤ اب ان شا اللہ ضرور بارش ہو گی پھر اسی آیت کی تلاوت کی۔ (تفسیر طبری: ۲۱/۵۳۷) وہی کار ساز ہے: یعنی وہ ولی و حمید ہے۔ مخلوقات کے تصرفات اسی کے قبضے میں ہیں اس کے کام قابل ستائش و تعریف ہیں۔ مخلوق کے بھلے کو وہ جانتا ہے اور اس کے نفع کا اسے علم ہے اور اس کے کام نفع سے خالی نہیں۔