حَتَّىٰ إِذَا مَا جَاءُوهَا شَهِدَ عَلَيْهِمْ سَمْعُهُمْ وَأَبْصَارُهُمْ وَجُلُودُهُم بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
یہاں تک کہ جب وہ سب دوزخ کے قریب پہنچ جائیں گے تو ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں ان کے خلاف گواہی دیں گی کہ وہ دنیا میں کیا کچھ کرتے رہے ہیں۔
اعضا و جوارح پر اعمال کے اثرات اور ان کی گواہی: اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان اس دنیا میں جو بھی اچھے یا برے اعمال بجا لاتا ہے۔ یہی نہیں کہ کراماً کاتبین اس کے اعمال نامہ میں اس کے سب اعمال و اقوال درج کرتے جاتے ہیں ۔ بلکہ ان اعمال و افعال کے اثرات ان اعضا پر بھی ثبت ہوتے جاتے ہیں جن کو اس کام کے دوران استعمال کیا گیا ہے، جو مجرم اپنے گناہوں کا اور پھر خارجی گواہیوں کا بھی انکار کر دیں گے ان پر انھی کے اعضا کو گواہ بنا کر لایا جائے گا۔ اور دوسری بات اس سے یہ معلوم ہوتی ہے کہ جن ذرات سے ہمارا جسم مرکب ہے انہی ذرات سے ہمارا وہ جسم بھی مرکب ہو گا جو قیامت کے دن ہماری روح کو ملے گا۔