وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ أَذِلَّةٌ ۖ فَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
اللہ نے تو ( جنگ) بدر کے موقع پر ایسی حالت میں تمہاری مدد کی تھی جب تم بالکل بے سروسامان تھے۔ (٤٢) لہذا (صرف) اللہ کا خوف دل میں رکھو، تاکہ تم شکر گزار بن سکو۔
قلت تعداد کے سلسلہ میں اللہ تعالیٰ نے بدر کی مثال بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’بدر کے میدان میں تم ہر لحاظ سے کمزور تھے تعداد بھی تقریباً تین سو تیرہ تھی، اسلحہ جنگ اور سامان رسد بھی بہت کم تھا تو رب تعالیٰ نے تین ہزار فرشتوں سے مد د کی تھی۔ کافروں کی تباہی اور بربادی میں مددگار کون تھا؟ بے شک وہ اللہ ہی تھا۔ اس لیے اللہ کا تقویٰ اختیار کرو، صبر سے کام لو، اور اللہ سے ڈرتے رہو اور اس بات پر اللہ کا شکر ادا کیا کرو کہ اللہ تعالیٰ ہر آڑے وقت میں مسلمانوں کی فتح و نصرت کے لیے غیب سے سامان مہیا کردیتا ہے۔ رسول اللہ سجدہ میں یاحیی یا قیوم کا ذکر کررہے تھے۔