قُلْ أَفَغَيْرَ اللَّهِ تَأْمُرُونِّي أَعْبُدُ أَيُّهَا الْجَاهِلُونَ
اے نبی آپ ان سے کہہ دیجئے اے جاہلو ! کیا اب بھی مجھے کہتے ہو کہ میں غیر اللہ کی عبادت کرنے لگوں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں مشرکین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ آؤ تم ہمارے معبودوں کی پوجا کرو۔ اور ہم تمہارے رب کی پرستش کریں گے۔ اس پر قُلْ اَفَغَیْرُ اللّٰہِ سے مِنَ الْخَاسِرِیْنَ تک آیات نازل ہوئیں (تفسیر طبری: ۲۴/۶۶۶) سورہ القلم میں ارشاد ہے: ﴿وَدُّوْا لَوْ تُدْهِنُ فَيُدْهِنُوْنَ﴾ وہ تو چاہتے ہیں کہ تو ذرا ڈھیلا ہو تو یہ بھی ڈھیلے پڑ جائیں۔ مگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو سختی سے روک دیا اور سورہ بنی اسرائیل (۷۴) میں فرمایا: اگر ہم آپ کو ثابت قدم نہ رکھتے۔ تو بہت ممکن تھا کہ ان کی طرف قدرے قلیل مائل ہو ہی جاتے ۔ پھر فرمایا کہ اگر بالفرض یہ انبیا بھی شرک کریں تو ان کے تمام اعمال اکارت ہو جائیں .