أَمِ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ شُفَعَاءَ ۚ قُلْ أَوَلَوْ كَانُوا لَا يَمْلِكُونَ شَيْئًا وَلَا يَعْقِلُونَ
کیا انہوں نے اللہ کے سوادوسروں کو شفیع سمجھ رکھا ہے؟ آپ کہیے ( کیا یہ شفاعت کریں گے؟) اگرچہ ان کو کسی چیز کا اختیار نہ ہو اور نہ کچھ سمجھ رکھتے ہوں؟
یعنی یہ بتوں اور معبودان باطل کو اپنا سفارشی اور شفیع سمجھے بیٹھے ہیں۔ اس کی کوئی دلیل ہے نہ حجت۔ نہ انہیں کچھ اختیار ہے نہ عقل و شعور۔ وہ تو پتھر اور جمادات ہیں۔ اس لیے اپنے نبی کو حکم دیا کہ ان سے کہہ دو کہ کوئی نہیں جو اللہ کے سامنے لب ہلا سکے۔ شفاعت کی تمام اقسام کا مالک صرف اللہ ہی ہے۔ اس کی اجازت کے بغیر کوئی سفارش نہیں کر سکے گا۔ پھر صرف ایک اللہ ہی کی عبادت کیوں نہ کی جائے۔ تاکہ وہ راضی ہو جائے اور شفاعت کے لیے سہارا ڈھونڈنے کی ضرورت نہ رہے۔ زمین و آسمان کا بادشاہ تنہا وہی ہے۔ قیامت کے دن تم سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ اس وقت وہ عدل کے ساتھ تم سب میں سچے فیصلے کرے گا۔ اور ہر ایک کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے گا۔