سورة الزمر - آیت 17

وَالَّذِينَ اجْتَنَبُوا الطَّاغُوتَ أَن يَعْبُدُوهَا وَأَنَابُوا إِلَى اللَّهِ لَهُمُ الْبُشْرَىٰ ۚ فَبَشِّرْ عِبَادِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جن لوگوں نے طاغوت کی عبادت سے اجتناب کیا اور انہوں نے اللہ کی جانب رجوع کرلیا، ان کے لیے خوش خبری ہے پس اللہ کی طرف سے بشارت ہے ان بندوں کے لیے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

طاغوت کا مفہوم: طاغوت سے مراد ہر وہ چیز ہے۔ جس کی اللہ کے مقابلہ میں اطاعت یا عبادت کی جاتی ہو۔ یا وہ خود اللہ کے مقابلہ میں اپنی اطاعت یا عبادت لوگوں سے کروانا پسند کرتا ہو۔ گویا طاغوت سے مراد دنیا دار چودھری اور حکمران بھی ہو سکتے ہیں۔ کوئی ادارہ یا پارلیمنٹ بھی ہو سکتی ہے۔ بت، شیطان اور جن بھی ہو سکتے ہیں۔ اور ایسے پیر فقیر بھی ہو سکتے ہیں جو اللہ کے مقابلہ میں اپنی اطاعت کروانا پسند کرتے ہوں اور شریعت پر طریقت کو ترجیح دیتے ہیں۔ اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں کے لیے بشارت: یہ بشارت صرف ان لوگوں کے لیے ہے جو ہر قسم کے طاغوت کی اطاعت یا عبادت سے بچتے رہے اور تنگی ترشی میں بھی اللہ ہی کی اطاعت و عبادت کرتے رہے۔ اسی طرف رجوع کیا اور اسی پر توکل کیا۔