سورة الزمر - آیت 15

فَاعْبُدُوا مَا شِئْتُم مِّن دُونِهِ ۗ قُلْ إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ أَلَا ذَٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تم اس کے سواجس کی عبادت چاہے کرتے پھرو آپ کہہ دیجئے حقیقتا نقصان اٹھانے والے وہ لوگ ہیں جنہوں نے قیامت کے روز اپنے آپ کو اور اپنے متعلقین خسارے میں ڈال دیا آگاہ رہو یہ خسارہ ہی کھلاخسارہ ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

شرک سے خسارہ کے مختلف پہلو: یہ صریح خسارہ اس لحاظ سے ہے کہ اگر مشرکوں کے کچھ نیک اعمال ہوئے بھی تو وہ شرک کی وجہ سے برباد ہو جائیں گے اب ان کے صرف گناہ ہی گناہ باقی رہ جائیں گے۔ دوسرے ان کے بال بچوں کے گناہوں سے حصہ رسدی کے طور پر انھیں بھی گناہ ہو گا۔ تیسرے یہ کہ دنیا میں خسارہ کی تلافی اس طرح ہو سکتی ہے کہ بعد میں کسی وقت نفع ہو جائے۔ قیامت میں یہ صورت بھی ممکن نہ ہو گی۔ گویا ہر طرف سے خسارہ ہی خسارہ انھیں گھیرے ہوئے ہو گا۔