سورة آل عمران - آیت 114

يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَأُولَٰئِكَ مِنَ الصَّالِحِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ لوگ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں، اچھائی کی تلقین کرتے اور برائی سے روکتے ہیں، اور نیک کاموں کی طرف لپکتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کا شمار صالحین میں ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

حق پر رہنے والے: اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔ زکوٰۃ ادا، نماز قائم،سجدہ، بھلائی کے کام کرتے ہیں برائی سے بچتے اور بچاتے ہیں عہد پر قائم رہنے والے ہیں۔ برائی کو ہٹانے کے لیے پورا زور لگادیا جائے۔ بھلائی کے کاموں میں دوڑ دوڑ کر حصہ لیا جائے۔ جو استقامت کے راستے پر چلنا چاہتا ہے اُسے تلاوت قرآن اور سجدے کرنا چاہئیں۔ رسول اللہ بھی رات کو قرآن کی تلاوت کرتے تھے۔ یہ ایسا عمل ہے جو بندے کے دل کو مالک کے ساتھ جوڑدیتا ہے۔ سجدہ کرو قریب ہوجاؤ۔