سورة آل عمران - آیت 113

لَيْسُوا سَوَاءً ۗ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ أُمَّةٌ قَائِمَةٌ يَتْلُونَ آيَاتِ اللَّهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَهُمْ يَسْجُدُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(لیکن) سارے اہل کتاب ایک جیسے نہیں ہیں، اہل کتاب ہی میں وہ لوگ بھی ہیں جو (راہ راست پر) قائم ہیں، جو رات کے اوقات میں اللہ کی آیتوں کی تلاوت کرتے ہیں اور جو (اللہ کے آگے) سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ (٣٧)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

پہلے اللہ تعالیٰ نے بتایا تھا کہ اہل کتاب کی اکثریت فسق وفجور پر ہی مصر رہی، اور اب اس آیت میں بتایا جارہا ہے کہ وہ سب کے سب ہی بُرے نہیں، ان میں کچھ اچھے لوگ بھی موجود ہیں جو ایمان لے آئے ہیں۔ جیسے عبد اللہ بن سلام اور نجاشی وغیرہ جب رسول اللہ ہجرت کرکے مدینہ تشریف لائے اور عبداللہ بن سلام نے جو یہود کے ممتاز علماء میں سے تھے آپ میں وہ نشانیاں دیکھیں جو تورات میں نبی آخرالزماں کی بتائی گئی تھیں تو آپ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے چند سوالات پوچھے اور ایمان لے آئے۔ شان نزول: یہود کے کچھ علماء جب رسول اللہ پر ایمان لے آئے اور انہیں اسلام سے رغبت پیدا ہوگئی تو یہود ان کے دشمن ہوگئے اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ عبد اللہ بن سلام کے یہود دشمن بن گئے تھے جب یہود نے تورات کے ایک حصے کو چھپانا چاہا جس میں زنا کے بارے میں درج تھا تو عبداللہ بن سلام نے رسول اللہ کو اس سے آگاہ کیا تھا۔ نجاشی شاہ حبشہ کا کردار اور اسلام لانا: نجاشی شاہ حبشہ نے مسلمانوں کی اس وقت بہت حمایت کی جب وہ ہجرت کرکے حبشہ پہنچے تھے۔ قریش مکہ کا ایک وفد ان کو واپس لانے کے لیے شاہ حبشہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ نجاشی نے مسلمانوں کو نہ صرف واپس ہی نہیں کیا بلکہ اعتراف کیا کہ سیدنا ابن مریم اور سیدنا عیسیٰ کے بارے میں ان کے عقائد بالکل درست اور عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات کے عین مطابق ہیں نجاشی اسلام لے آیا تھا۔ اسی لیے جب وہ فوت ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو فرمایا کہ اپنے بھائی کی نمازجنازہ پڑھو چنانچہ اس کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھی گئی۔