سورة آل عمران - آیت 103

وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنتُمْ عَلَىٰ شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَأَنقَذَكُم مِّنْهَا ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اللہ کی رسی کو سب ملکر مضبوطی سے تھامے رکھو، اور آپس میں پھوٹ نہ ڈالو، اور اللہ نے تم پر جو انعام کیا ہے اسے یاد رکھو کہ ایک وقت تھا جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے، پھر اللہ نے تمہارے دلوں کو جوڑ دیا اور تم اللہ کے فضل سے بھائی بھائی بن گئے، اور تم آگے کے گڑھے کے کنارے پر تھے، اللہ نے تمہیں اس سے نجات عطا فرمائی۔ اسی طرح اللہ تمہارے لیے اپنی نشانیاں کھول کھول کر واضح کرتا ہے، تاکہ تم راہ راست پر آجاؤ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ کی رسی سے مراد: اللہ کا دین اور کتاب و سنت کے احکام ہیں۔ یہی ایک رشتہ ہے جو تمام اہل ایمان کا اللہ سے تعلق قائم رکھتا ہے۔ کتاب و سنت کے احکام پرسختی سے عمل پیرا ہونے سے اس بات کا امکان ہی نہیں رہتا کہ مسلمانوں میں اختلاف، انتشار یا عداوت پیدا ہو۔ لہٰذا مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنی تمام توجہ دینی تعلیمات پر مرکوز رکھیں اور فروعی مسائل میں الجھ کر امت مسلمہ میں انتشار پیدا کرکے فرقہ بندیوں سے پرہیز کریں۔ اسلام نے صحابہ کو بھائی بھائی بنادیا: یہ اشارہ اس حالت کی طرف ہے جس میں اسلام سے پہلے اہل عرب مبتلا تھے ۔ قبائل کی باہمی عداوتیں، بات بات پر ان کی لڑائیاں، شب و روز کا کشت وخون، جس کی بدولت قریب تھا کہ پوری عرب قوم نیست و نابود ہوجاتی لیکن اس آگ میں جل مرنے سے کسی چیز نے اگر انھیں بچایا تو وہ یہی نعمت اسلام تھی ۔ یہ آیات جس وقت نازل ہوئیں اس سے تین چار سال پہلے ہی مدینہ کے لوگ مسلمان ہوئے تھے۔ اورا سلام کی یہ زندہ جاوید نعمت سب دیکھ رہے تھے کہ اوس و خزرج کے وہ قبیلے جو سالہا سال سے ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے اب باہم شیرو شکر ہوچکے تھے۔ اور یہ دونوں قبیلے مکہ سے آنے والے مہاجرین کے ساتھ ایسی بے نظیر محبت و ایثار کا برتا ؤ کررہے تھے جو ایک خاندان کے لوگ بھی آپس میں نہیں کر پاتے۔ تاکہ تم راہ راست پا سکو: یعنی اگر تم آنکھیں رکھتے ہو تو ان علامتوں کو دیکھ کر خود اندازہ کرسکتے ہو کہ آیا تمہاری فلاح اس دین کو مضبوطی سے تھامنے میں ہے یا اسے چھوڑ کر پھر اُسی حالت کی طرف پلٹ جانے میں ہے جس کے اندر تم پہلے مبتلا تھے۔ آیا تمہارا اصلی خیر خواہ اللہ اور اس کا رسول ہے یا وہ یہودی، مشرک اور منافق لوگ ہیں جو تم کو سابقہ حالت کی طرف پھیرنے کی کوشش کررہے ہیں۔