سورة البقرة - آیت 31

وَعَلَّمَ آدَمَ الْأَسْمَاءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلَائِكَةِ فَقَالَ أَنبِئُونِي بِأَسْمَاءِ هَٰؤُلَاءِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(پرھ جب ایسا ہوا کہ مشیت الٰہی نے جو کچھ چاہا تھا ظہور میں آگیا) اور آدم نے (یہاں تک معنوی ترقی کی کہ) تعلیم الٰہی سے تمام چیزوں کے نام معلوم کرلیے تو اللہ نے فرشتوں کے سامنے وہ (تمام حقائق) پیش کردیے اور فرمایا "اگر تم (اپنے شبہ میں) درستی پر ہو تو بتلاؤ ان (حقائق) کے نام کیا ہیں؟

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ نے جب آدم کو منصب خلافت پر فائز کیا تو اس راز سے پردہ بھی اٹھادیا اور القاو الہام کے ذریعے سب کے سب نام آدم کو سکھادیے یہ ایک صلاحیت اور ایک قوت تھی جو اللہ تعالیٰ نے انسان کو دی ۔ سارے علم كی بنیاد چیزوں کے نام پر ہے ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم سے کہا کہ ان چیزوں کے نام بتاؤ تو انھوں نے فوراً سب کچھ بیان کردیا جو فرشتے نہ کرسکے اس طرح اللہ تعالیٰ نے ایک تو فرشتوں پر تخلیق آدم كی حكمت واضح کردی اور دوسرے دنیا کا نظام چلانے کے لیے علم کی اہمیت و فضیلت بیان کردی۔ یہ حکمت و فضیلت دیکھ کر فرشتوں نے اپنی علم و فہم کی کمی کا اعتراف کرلیا۔ دوسرے اس سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ غیب کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہی ہے اور اللہ کے برگزیدہ بندوں کو اتنا ہی علم ہوتا ہے جتنا انھیں عطا کیا جاتا ہے۔