سورة الصافات - آیت 36
وَيَقُولُونَ أَئِنَّا لَتَارِكُو آلِهَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجْنُونٍ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
اور کہا کرتے تھے کیا ہم ایک دیوانے شاعر کے کہنے پر اپنے معبودوں کوچھوڑ دیں؟ (حالانکہ وہ شاعر اور دیوانہ نہیں ہے)
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
پیغمبر کو دیوانہ کہتے ہیں: یعنی تم ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو شاعر اور مجنون کہتے ہو۔ جب کہ واقعہ یہ ہے کہ وہ جو کچھ لایا اور پیش کر رہا ہے۔ وہ سچ ہے۔ اور وہی چیز ہے جو اس سے قبل تمام انبیا بھی پیش کرتے رہے ہیں کیا یہ کام کسی دیوانے کا یا کسی شاعر کے تخیلات کا نتیجہ ہو سکتا ہے؟