وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً ۖ قَالُوا أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ ۖ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ
(اور اے پیغمبر اس حقیقت پر غور کر) جب ایسا ہوا تھا کہ تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے کہا : "میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں" فرشتوں نے عرض کیا "کیا ایسی ہستی کو خلیفہ بنایا جا رہا ہے جو زمین خرابی پھیلائے گی اور خونریزی کرے گی؟ حالانکہ ہم تیری حمد و ثنا کرتے ہوئے تیری پاکی و قدوسی کا اقرار کرتے ہیں (کہ تیری مشیت برائی سے پاک اور تیرا کام نقصان سے منزہ ہے) اللہ نے کہا " میری نظر جس حقیق پر ہے، تمہیں اس کی خبر نہیں"۔
رب تعالیٰ نے یہ بات قرآن پاک میں متعدد مقامات پر ذكر كی ہے كہ وہی ہے جس نے تم کو زمین میں خلیفہ بنایا اور تم میں سے بعض کو بعض کے مقابلے میں زیادہ بلند درجے دیے تاکہ جو کچھ تم کو دیا ہے اس میں تمہاری آزمائش کرے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ حقیقت دکھائی ہے جسے ہم کبھی نہیں سمجھ سکتے تھے۔ ہم صرف اپنے حواس سے ان چیزوں کو سمجھ سکتے ہیں۔ یعنی دیکھ کر انہیں چھوکر لیکن وحی ایک شفاف حقیقت ہے جب تیرے رب نے کہا میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں آج یہ حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہوگئی ہے کہ یہ اللہ کا طے شدہ امر تھا کہ آدم کو زمین میں بسانا ہے آدم جنت میں رہنے کے لیے نہیں تھے۔ اور جانشین وہ ہوتا ہے جس کے اختیارات اس کے مالک کے پاس ہوتے ہیں اور وہ مالک کی م رضی سے ہی کام کرنے والا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کسی مخلوق کو سوائے آدم کے بااختیار اور صاحب ارادہ نہیں بنایا۔ اور جہاں دو راستے ہوں وہاں امتحان ہو ہی جاتا ہے چاہے تو اچھا راستہ اختیار کرلے چاہے بُرا۔ اللہ تعالیٰ نے علم بھی سکھایا اور دشمن بھی پیدا کردیا۔ حقیقت میں اللہ کا ارادہ پورا ہو کر رہتا ہے ، انسان اگر ارادہ پختہ کرکے صحیح راستے پر چلے تو حقِ بندگی ادا کرسکتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کی مثال دے کر رب كی ، غلامی کا درس دیا۔ فرشتے: یہ اللہ کی نوری مخلوق ہیں اور وہ اللہ کے حکم کی سرتابی نہیں کرتے۔اور غالباً انھوں نے جنّوں کی مخلوق کو آپس میں لڑتے جھگڑتے دیکھا ہوگا اس لیے انھوں نے اللہ تعالیٰ سے کہا کہ انسان بھی بااختیار ہوکر قتل و غارت کرے گا۔ اگر عبادت ہی کروانی ہے تو ہم صبح و شام آپ کی حمد و تسبیح بیان کرتے ہیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے جواب دیا کہ جو میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے۔