سورة فاطر - آیت 41

إِنَّ اللَّهَ يُمْسِكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ أَن تَزُولَا ۚ وَلَئِن زَالَتَا إِنْ أَمْسَكَهُمَا مِنْ أَحَدٍ مِّن بَعْدِهِ ۚ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یقینا اللہ ہی ہے جو آسمانوں اور زمین کو ٹل جانے سے روکے ہوئے ہے اور اگر وہ اپنے مرکز سے ٹل جائیں تو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا جوانہیں روک سکے بے شک وہ بڑا حلیم، بڑی مغفرت کرنے والا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی اللہ تعالیٰ کی قدرت و طاقت دیکھو کہ آسمان و زمین اس کے حکم سے قائم ہیں۔ اور کمال قدرت کے ساتھ اس کی کمال مہربانی بھی ہے کہ وہ آسمان و زمین کو تھامے ہوئے بھی ہے۔ اور انھیں اپنی جگہ سے ہلنے اور ڈولنے نہیں دیتا۔ ورنہ پلک جھپکتے میں دنیا کا نظام تباہ و برباد ہو جائے۔ کیونکہ اگر وہ انھیں تھامے نہ رکھے اور انھیں اپنی جگہ سے پھیر دے تو اللہ کے سوا کوئی ایسی ہستی نہیں ہے جو ان کو تھام لے۔ اللہ نے اپنے اس احسان اور نشانی کا تذکرہ سورہ روم میں ارشاد فرمایا ہے: ﴿وَ مِنْ اٰيٰتِهٖ اَنْ تَقُوْمَ السَّمَآءُ وَ الْاَرْضُ بِاَمْرِهٖ ثُمَّ اِذَا دَعَاكُمْ دَعْوَةً مِّنَ الْاَرْضِ اِذَااَنْتُمْ تَخْرُجُوْنَ﴾ ’’اُس نے آسمان کو زمین پر گرنے سے روکا ہوا ہے۔ مگر جب اس کا حکم ہو گا‘‘ ’’ اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ آسمان و زمین اس کے حکم سے قائم ہیں۔‘‘ اتنی قدرتوں کے باوجود وہ حلیم ہے۔ اپنے بندوں کو دیکھتا ہے کہ وہ کفر اور شرک اور نافرمانی کر رہے ہیں پھر بھی وہ ان کی گرفت میں جلدی نہیں کرتا۔ بلکہ ڈھیل دیتا ہے اور غفور بھی ہے۔ کوئی تائب ہو کر اس کی بارگاہ میں جھک جاتا ہے اور توبہ و استغفار اور ندامت کا اظہار کرتا ہے تو وہ اس کو معاف فرما دیتا ہے۔