سورة البقرة - آیت 29

هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ثُمَّ اسْتَوَىٰ إِلَى السَّمَاءِ فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ ۚ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اور دیکھو) یہ اسی (پروردگار) کی کارفرمائی ہے کہ اس نے زمین کی ساری چیزیں تمہارے لیے پیدا کیں (تاکہ جس طرح چاہو ان سے کام لو) پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور سات آسمان درست کردیے (جن سے طرح طرح کے فوائد تمہیں حاصل ہوتے ہیں) اور وہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ نے زمین میں ساری چیزیں انسان کے لیے پیدا کی ہیں اسی لیے انسان اشرف المخلوقات ہے اسی طرح انسان زمین کی ہر چیز سے استفادہ کرسکتا ہے سوائے ان کے جن کو شریعت نے حرام قراردیا ہے۔ زمین کی آسمانوں سے پہلے پیدائش ہوچکی تھی پھر اللہ تعالیٰ نے سات آسمان تخلیق کئے۔ ہم اللہ کے نظام میں بندھے ہوئے ہیں، اللہ کے آگے پیش ہونے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے زمین کو بنایا، ہمیں بنایا۔ زمین سے پہلے کی چیزوں کو بنایا موت کے بعد اسی کی طرف پلٹنا ہے۔ پھر ہم اس خالق و مالك كا انکار کیسے کرسکتے ہیں۔ اور اللہ ہمارے تمام اعمال کی خبر رکھنے والا ہے۔