سورة آل عمران - آیت 74

يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ اپنی رحمت کے لیے جس کو چاہتا ہے خاص طور پر منتخب کرلیتا ہے، اور اللہ فضل عظیم کا مالک ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ تو بہت وسیع رحمت والا اور بے پناہ علم والا ہے وہ جو چاہے جسے چاہے عطا کردیتا ہے جسے چاہے نبوت دے دے ۔ یہودی مشن: جو ہمارے دین کی پیروی کریں وہ ہمیں قبول ہیں۔ آج کی دنیا میں بھی یہودی یہی فلسفہ رکھتے ہیں۔ پیکج ڈیل کرتے ہیں کہ ہماری فلاں فلاں بات مانو گے تو ہم تمہاری مدد کریں گے اور ہم ان کی ہر بات مان کر اپنا نصاب تعلیم بدل دیتے ہیں، بے حیائی کے پروگرام سپانسر کرتے ہیں، یعنی سب لوگ ایک جیسے ہوجائیں جب تک ان کے دین کی پیروی نہیں کریں گے یہودی اور عیسائی کبھی راضی نہ ہونگے۔ یہ تبدیلی اچانک نہیں آئی یہ یہودیوں کی منصوبہ بندی سے آئی ہے۔ مسلمانوں کی ذمہ داری یہ ہونی چاہیے کہ ہدایت تو اللہ کی ہدایت ہے یہی اصل راہنمائی ہے۔