سورة سبأ - آیت 20

وَلَقَدْ صَدَّقَ عَلَيْهِمْ إِبْلِيسُ ظَنَّهُ فَاتَّبَعُوهُ إِلَّا فَرِيقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

بلاشبہ ان کے معاملے میں ابلیس نے اپنا گمان صحیح پایا بجز اہل ایمان کے تھوڑے سے گروہ کے سب اس کے پیچھے ہولیے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ابلیس اور اس کا عزم: سبا کے قصے کے بیان کے بعد اللہ تعالیٰ شیطان کے مریدوں کا ذکر فرماتا ہے کہ وہ ہدایت کے بدلے ضلالت، بھلائی کے بدلے برائی لے لیتے ہیں۔ ابلیس نے راندوہ درگاہ ہو کر جو کہا تھا کہ میں اولاد آدم کو ہر طرح برباد کرنے کی کوشش کروں گا۔ اور تھوڑی سی جماعت کے سوا باقی سب لوگوں کو تیری راہ سے بھٹکا دوں گا۔ میں ابن آدم کو سبز باغ دکھاتا رہوں گا۔ جس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا ’’ مجھے بھی اپنی عزت کی قسم موت کے غرغرہ سے پہلے جب کبھی وہ توبہ کرے گا میں فوراً قبول کر لوں گا وہ جب مجھے پکارے گا میں اس کی طرف متوجہ ہو جاؤں گا اور مجھ سے جب کبھی جو کچھ مانگے گا میں اسے دوں گا مجھ سے جب وہ بخشش طلب کرے گا میں اسے بخش دوں گا۔ (ابن ابی حاتم۔ تفسیر در منثور۶/۶۹۵، ابن کثیر)