وَدَّت طَّائِفَةٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يُضِلُّونَكُمْ وَمَا يُضِلُّونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ
(مسلمانو) اہل کتاب کا ایک گروہ یہ چاہتا ہے کہ تم لوگوں کو گمراہ کردے، حالانکہ وہ اپنے سوا کسی اور کو گمراہ نہیں کر رہے، اگرچہ انہیں اس کا احساس نہیں ہے۔
اس آیت میں یہود کے مسلمانوں سے حسد و عناد اور اسی سلسلہ میں ان کے چند کرتوتوں کا ذکر کیا جارہا ہے۔ ان کی پہلی کوشش یہ تھی کہ اگر کچھ مسلمانوں کو یہودی بنا لیا جائے تو یہ اپنے مقصد میں بہت حد تک کامیاب ہوسکتے ہیں اس مقصد کے لیے انھوں نے چند مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش بھی کی مگر الٹا بد نام ہوئے اور رسوائی بھی ہوئی دوسری کوشش ان کی یہ تھی کہ تورات کی جن آیات میں نبی آخر الزماں کی بشارات دی گئیں تھیں۔ انھیں عوام میں شائع ہونے سے روکا جائے۔ ان کوششوں میں بھی وہ کامیاب نہ ہوئے بلکہ الٹا ان جرائم سے اپنے آپ کو مزید گمراہی میں مبتلا کرلیا۔