لَّا جُنَاحَ عَلَيْهِنَّ فِي آبَائِهِنَّ وَلَا أَبْنَائِهِنَّ وَلَا إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاءِ إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاءِ أَخَوَاتِهِنَّ وَلَا نِسَائِهِنَّ وَلَا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ ۗ وَاتَّقِينَ اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا
اور ازواج نبی پر کچھ گناہ نہیں ہے کہ ان کے بیٹے ان کے بھائی، ان کے بھتیجے، ان کے بھانجے، ان سے میل جول رکھنے والی عورتیں اور ان کی لونڈیاں ان کے گھروں میں آئیں، اے نبی کی بیویو خدا سے ڈرتی رہو بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر نگاہ رکھنے والا ہے
جب عورتوں کے لیے پردے کا حکم نازل ہوا۔ تو جن قریبی رشتہ داروں سے پردہ نہ تھا ان کا بیان اس آیت میں کر دیا گیا۔ سورہ نور میں بھی اسی طرح فرمایا۔ کہ عورتیں اپنی زینت ظاہر نہ کریں۔ مگر اپنے خاوندوں، باپوں، سسروں، لڑکوں، خاوند کے لڑکوں، بھائیوں، بھتیجوں، بھانجوں، عورتوں اور جن کی ملکیت ان کے ہاتھوں میں ہو۔ ان کے سامنے یا کام کاج کرنے والے غیر خواہش مند مردوں یا کم سن بچوں کے سامنے ظاہر کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ سورہ نور آیت نمبر ۳۱ میں اس کی تفسیر گزر چکی ہے۔ نسائھن سے مراد مومن عورتیں ہیں۔ ماتحت سے مراد لونڈی، غلام ہیں۔ (ابن کثیر) اللہ سے ڈرتی رہو: اس مقام پر عورتوں کو تقویٰ کا حکم دے کر واضح کر دیا ہے کہ اگر تمہارے دلوں میں تقویٰ ہو گا تو پردے کا جو اصل مقصد، قلب و نظر کی طہارت اور عصمت کی حفاظت ہے۔ وہ یقینا تمہیں حاصل ہو گا، ورنہ حجاب کی ظاہری پابندیاں تمہیں گناہ میں ملوث ہونے سے نہیں بچا سکیں گے۔ (احسن البیان)