سورة البقرة - آیت 28

كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَكُنتُمْ أَمْوَاتًا فَأَحْيَاكُمْ ۖ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے افراد نسل انسای !) تم کس طرح اللہ سے (اور اس کی عبادت سے) انکار کرسکتے ہو جبکہ حالت یہ ہے کہ تمہار اوجود نہ تھا، اس نے زندی بخشی پھر وہی ہے جو زندگی کے بعد موت طاری کرتا ہے اور موت کے بعد دوبارہ زندگی بخشے گا، اور بالآخر تم سب کو اسی کے حضور لوٹنا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آیت میں دو زندگیوں اور دو موتوں کا تذکرہ ہے پہلی موت سے مراد کچھ نہ ہونا ہے جب عہد الست لیا گیا تھا اور پہلی زندگی ماں کے پیٹ سے نکل کر موت تک كا زمانہ مراد ہے ، پھر موت آجائے گی اور پھر آخرت کی زندگی دوسری زندگی ہوگی تم کچھ نہیں تھے پیدا کیا دیکھنے والا بولنے والا بنایا، مردہ تھے زندہ کیا پھر مروگے اور زندہ ہوگے پھر اُسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔