سورة آل عمران - آیت 64

قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ ۚ فَإِن تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(مسلمانو ! یہود و نصاری سے) کہہ دو کہ : اے اہل کتاب ! ایک ایسی بات کی طرف آجاؤ جو ہم تم میں مشترک ہو، ( اور وہ یہ) کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں، اور اللہ کو چھوڑ کر ہم ایک دوسرے کو رب نہ بنائیں۔ پھر بھی اگر وہ منہ موڑیں تو کہہ دو : گواہ رہنا کہ ہم مسلمان ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آیت میں اللہ تعالیٰ اہل کتاب سے فرمارہے ہیں کہ (۱)اللہ کا کوئی شریک نہیں۔ (۲) اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں دعوت ایک کلمہ کی دی گئی ہے۔ شان نزول: عیسائی کہتے تھے کہ حضرت ابراہیم عیسائی تھے، لہٰذا ہم ان کے مذہب پر ہیں ۔ یہودی کہتے تھے کہ وہ یہودی تھے اس لیے ہم ان کے دین پر ہیں۔ اللہ نے فرمایا کہ حضرت ابراہیم ہر طرف سے کٹ کرصرف اللہ کے لیے یکسو تھے آپ کہہ دیجئے کہ ہم اللہ کے بندے ہیں۔ اللہ تمہارے اور ہمارے درمیان یکساں ہے اور کوئی اللہ کا شریک نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ کے لیے یہ بات کہہ دی کہ یہودیوں، عیسائیوں اور مسلمانوں کا ایک ہی کلمہ ہے کہ ہم مسلمان ہیں۔ اسلام کی پکار ایک اللہ پر بھروسہ کرنا ہے، یہودیوں کو دعوت دی گئی کہ آ ؤ اتفاق کرلیں کہ ہمارا اور تمہارا کلمہ ایک ہے۔ رسول اللہ نے نجاشی شاہ روم کو اسی کلمہ کے تحت دعوت حق دی۔ خط ارسال کیا جس میں فرمایا’’ اس پر سلام ہو جو ہدایت کی پیروی کرے۔ میں شہادت دیتا ہوں جس نے کوئی بیوی نہیں رکھی نہ اس کا کوئی بیٹا ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ اس کا کوئی شریک نہیں، اگر تم نے یہ دعوت قبول نہ کی تو رعایا کا گناہ بھی تجھ پر ہوگا۔ اسلام قبول کرلو، سلامتی میں رہو گے اسلام لے آاللہ تجھے دو گنا اجر دے گا۔(بخاری: ۴۵۵۳) ایك حدیث میں ہے ’’اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرا بندہ نفل۔ نماز۔ ذکر سے میری عبادت کرتا ہے تو پھر میں اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں، کان، آنکھ بن جاتا ہوں۔‘‘ (بخاری: ۶۵۰۲) یعنی وہ وہی کرے گا جو رب چاہتا ہے۔ رب نگہبان بن جاتا ہے۔ یہ توحید ہے ۔ تمام نبیوں نے یہی پیغام دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہی پیغام دیا ۔ سورۃ الزمر میں ہے زمین تمہارے رب کے نور سے چمک اٹھے گی گواہ بلا لیے جائیں گے۔ اس وقت یہ کہنا کام نہ آئے گا کہ ہم مسلمان ہیں اور ہم نے اپنے معاملات اللہ کے سپرد کردیے ہیں۔