وَلَوْ تَرَىٰ إِذِ الْمُجْرِمُونَ نَاكِسُو رُءُوسِهِمْ عِندَ رَبِّهِمْ رَبَّنَا أَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا إِنَّا مُوقِنُونَ
اے پیغمبر اگر آپ گناہ گاروں کو اس وقت دیکھیں گے جب وہ اپنے رب کے حضور سرجھکائے کھڑے ہوں گے (اس وقت کہہ رہے ہوں گے) اے ہمارے رب اب ہم نے خوب دیکھ لیا اور سن لیا، سوآپ ہم کو واپس بھیج دیجئے تاکہ ہم نیک عمل کریں اب ہمیں پورا یقین ہوگیا ہے
جب یہ گنہگار اپنا دوبارہ جینا خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے۔ اور نہایت ذلت و حقارت کے ساتھ نادم ہو کر گردنیں جھکائے، سر ڈالے اللہ کے سامنے کھڑے ہوں گے اس وقت کہیں گے کہ اے اللہ، ہماری آنکھیں روشن ہو گئیں۔ کان کھل گئے اب ہم تیرے احکام کی بجا آوری کے لیے ہر طرح تیار ہیں۔ اس دن خوب سوچ سمجھ والے دانا و بینا ہو جائیں گے سب اندھا پن اور بہرا پن جاتا رہے گا، خود اپنے آپ کو ملامت کرنے لگیں گے اور جہنم جاتے ہوئے کہیں گے کہ اگر کانوں اور آنکھوں سے دنیا میں کام لیتے تو آج جہنمی نہ بنتے۔ اب اللہ تعالیٰ سے عرض کریں گے کہ ہمیں پھر سے دنیا میں بھیج دے تو ہم نیک اعمال کر کے آئیں گے۔ ہمیں اب یقین ہو گیا ہے کہ تیری ملاقات سچ ہے۔ تیرا کلام حق ہے۔ (ابن کثیر)