قُلْ يَتَوَفَّاكُم مَّلَكُ الْمَوْتِ الَّذِي وُكِّلَ بِكُمْ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُمْ تُرْجَعُونَ
آپ فرمادیجئے کہ موت کا وہ فرشتہ جو تم پر مقرر کیا گیا ہے تم کو پورا پورا اپنے قبضے میں لے لے گا اور پھر تم اپنے رب کی جانب لوٹائے جاؤ گے
موت کا فرشتہ یعنی ملک الموت جو تمہاری روح قبض کرنے پر مقرر ہے تمہیں فوت کر دے گا۔ ابن ابی حاتم کی روایت میں ہے کہ ایک انصاری کے سرہانے ملک الموت کو دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ملک الموت میرے صحابی کے ساتھ آسانی کیجیے۔ اس نے جواب دیا کہ اے نبی! تسکین خاطر رکھیے اور دل خوش کیجیے۔ واللہ میں خود با ایمان اور نہایت ہی نرمی کرنے والا ہوں۔ سنو! یا رسول اللہ! قسم ہے اللہ کی، دنیا تمام کے ہر کچے پکے گھر میں خواہ وہ خشکی میں ہو یا تری میں، ہر دن میں میرے پانچ پھیرے ہوتے ہیں پھر ہر چھوٹے بڑے کو میں اس سے بھی زیادہ جانتا ہوں۔ یا رسول اللہ! یقین مانئے، اللہ کی قسم میں تو ایک مچھر کی جان قبض کرنے کی بھی قدرت نہیں رکھتا جب تک مجھے اللہ کا حکم نہ ہو۔‘‘