سورة لقمان - آیت 34

إِنَّ اللَّهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

بے شک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے اور وہی بارش برساتا ہے اور جانتا ہے جو کچھ کہ حاملہ عورتوں کے رحموں میں ہے اور کسی کو معلوم نہیں کہ وہ کل کیا کرے گا اور نہ کوئی شخص یہ جانتا ہے کہ کس سرزمین میں اسے موت آئے گی بے شک اللہ ہی سب باتوں کو جاننے والا اور ہر چیز سے باخبر ہے (٨)۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

غیب کی پانچ باتیں: یہ غیب کی وہ کنجیاں ہیں جن کا علم بجز اللہ کے کسی اورکو نہیں (۱)قیامت کے آنے کاصحیح وقت نہ کوئی نبی مرسل جانے نہ کوئی مقرب فرشتہ، اس کا وقت صرف اللہ ہی جانتاہے۔ (۲)اسی طرح بارش کب،کہاں اور کتنی برسے گی اس کا علم بھی کسی کو نہیں ہاں جب ان فرشتوں کو حکم ہوتاہے جو اس پر مقرر ہیں تب وہ جانتے ہیں اور جسے اللہ معلوم کرائے ۔ (۳)اسی طرح حاملہ کے پیٹ میں کیاہے ؟ اسے بھی صرف اللہ ہی جانتاہے۔ ہاں جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے فرشتوں کو حکم ہوتاہے جو اسی کام پر مقرر ہیں تب انھیں پتہ چلتاہے کہ نرہوگا یا مادہ، لڑکا ہوگا یا لڑکی، نیک ہوگا یا بد(۴)اسی طرح کسی کو یہ بھی معلوم نہیں کہ کل وہ کیا کرے گا ؟ (۵)نہ کسی کو یہ علم ہے کہ وہ کہاں مرے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ عِنْدَهٗ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا اِلَّا هُوَ﴾ (الانعام: ۵۹) ’’غیب کی کنجیاں اللہ ہی کے پاس ہیں جنھیں بجزا اس کے کوئی نہیں جانتا۔‘‘ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پانچ باتیں ہیں جنھیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت فرمائی۔ (بخاری: ۴۷۷۷، احمد: ۵/ ۳۵۳) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہماری مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک صاحب تشریف لائے، پوچھنے لگے یا رسول اللہ! ایمان کیا چیز ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :۔ اللہ کو، فرشتوں کو، کتابوں کو، رسولوں کو، آخرت کو، مرنے کے بعد جی اٹھنے کو مان لینا۔ اس نے پوچھا اسلام کیا ہے؟ فرمایا ایک اللہ کی عبادت کرنا، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، نماز یں پڑھنا، زکوٰۃ دینا،رمضان کے روزے رکھنا ۔ اس نے دریافت کیا، احسان کیاہے؟ فرمایا تیرا اس طرح اللہ کی عبادت کرناکہ گویا تو اُسے دیکھ رہاہے اور اگر تونہیں دیکھتا تو وہ تجھے دیکھ رہاہے۔ اس نے کہاکہ، حضور! قیامت کب آئے گی ؟ فرمایا اس کا علم نہ مجھے ہے نہ تجھے، ہاں میں اس کی نشانیاں بتلاتاہوں۔ جب لونڈی اپنے آقا کو جنے، اور جب ننگے پیروں اور ننگے بدنوں والے، لوگوں کے سردار بن جائیں، علم قیامت ان پانچ چیزوں میں سے ہے جنھیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی آیت کی تلاوت کی۔ وہ شخص واپس چلا گیا ۔ آپ صلی ا للہ علیہ وسلم نے فرمایا جاؤ اُسے لوٹا لاؤ ۔ لوگ دوڑپڑے لیکن وہ کہیں بھی نظر نہ آیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جبرئیل تھے ۔ لوگوں کو دین سکھانے آئے تھے ۔ (بخاری: ۴۷۷۷، ابن کثیر) اللہ ہی ہے جو سب کچھ جاننے والاہے۔ وہ بڑا باخبر ہے۔ حدیث میں ہے: قیامت کے دن زمین اللہ تعالیٰ سے کہے گی اے میرے رب یہ ہے تیری امانتیں جو تونے مجھے سونپ رکھی تھیں۔ (ابن ماجہ: ۴۲۶۳) الحمدللہ سورت لقمان کی تفسیر مکمل ہوئی۔