سورة لقمان - آیت 22

وَمَن يُسْلِمْ وَجْهَهُ إِلَى اللَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىٰ ۗ وَإِلَى اللَّهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جس کسی نے اپنا منہ اللہ کی طرف جھکادیا (اپنی گردن اللہ کے حوالے کردی) اور اعمال حسنہ انجام دیے تو بس دین الٰہی کی مضبوط رسی اس کے ہاتھ آگئی اور انجام کار اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

شریعت مضبوط حلقہ کیسے ہے؟ مضبوط حلقہ کی تعریف اللہ تعالیٰ نے خودہی بیان کردی ہے۔یعنی جوشخص اللہ کے احکام کے سامنے سرتسلیم ختم کردے اورپھراس کے احکام کے مطابق نیک اعمال بھی بجالائے۔گویااس میں ساری شریعت آگئی اس شریعت پرعمل پیرا ہونا ہی ایسے مضبوط حلقے یا کڑے کو تھامنا ہے جو اپنی مضبوطی کی وجہ سے ٹوٹنے والا نہیں۔ چنانچہ جو شخص اسے مضبوطی سے پکڑے رکھے گا۔ اس کوگرپڑنے کاخطرہ ہے اورنہ کہیں چوٹ لگ جانے کا۔پھراسی حلقہ کوتھامے ہوئے وہ بالآخراللہ تک پہنچ جائے گا۔جب تک وہ یہ حلقہ تھامے رہے گا۔شیطان نہ اسے دھوکادے سکے گانہ گمراہ کرسکے گا اور نہ دوسری راہ پرڈال سکے گا۔ (تیسیرالقرآن)