اللَّهُ الَّذِي يُرْسِلُ الرِّيَاحَ فَتُثِيرُ سَحَابًا فَيَبْسُطُهُ فِي السَّمَاءِ كَيْفَ يَشَاءُ وَيَجْعَلُهُ كِسَفًا فَتَرَى الْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلَالِهِ ۖ فَإِذَا أَصَابَ بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ
یہ اللہ ہی کی کارفرمائی ہے کہ پہلے ہوائیں چلتی ہی پھر ہوائیں بادل کو حرکت میں لاتی ہیں پھر وہ (اللہ) جس طرح چاہتا ہے انہیں فضا میں پھیلا دیتا ہے اور انہیں ٹکڑے ٹکڑے کردیتا ہے پھر تم دیکھتے ہو کہ بادلوں میں سے مینہ نکل رہا ہے پھر جن لوگوں کو بارش کی یہ برکت ملنی تھی وہ خوش ہوجاتے ہیں
بارش میں اللہ کی قدرتیں اورحکمتیں: اس ایک آیت میں اللہ نے اپنی کتنی نشانیاں بیان فرما دیں ہیں مثلاً ہوا جو ایک کنکر کا بوجھ بھی برداشت نہیں کرسکتی اورکنکرزمین پرآگرتاہے۔مگریہ ہواآبی بخارات کو جن میں کروڑوں ٹن پانی موجودہوتاہے۔اُٹھاکرلے جاتی ہیں۔کبھی چلاکرکبھی ٹھہراکر،کبھی تہ بہ تہ کر کے،کبھی دورتک ۔یعنی ان باربردارہواؤں کارخ طبعی طورپرمتعین نہیں ہوتابلکہ اللہ تعالیٰ جس طرف خودچاہے اسی طرف ہی موڑدیتاہے۔اس لیے جہاں چاہتاہے وہیں بارش ہوتی ہے۔دوسرے علاقے میں نہیں ہوتی،اس میں اللہ کی بہت سی حکمتیں ہیں۔ بارش کے خوشگورانتائج: بارش سے پہلے زمین کایہ حال تھاکہ دھول اُڑتی پھرتی تھی۔درختوں کے پتوں پرگردوغبارپڑاتھا۔بارش ہوتی ہے درخت دُھل جاتے ہیں زمین لہلانے لگ جاتی ہے،گویااسے نئی زندگی مل گئی ہے پھرکئی قسم کے جانداربھی بارش میں پیداہوکربولنے اورچلنے پھرنے لگتے ہیں ایک بہارآجاتی ہے۔جس سے دل مسرورہوجاتے ہیں اورساتھ ہی تمام مخلوق کی روزی کاسامان میسرآنے لگتاہے۔اورانسان جوبرسات سے پیشتر مایوسی کا شکارہورہاتھاپھرسے خوش ہوکرپھولنے اوراترانے لگتا ہے۔ (تیسیرالقرآن)