وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ رُسُلًا إِلَىٰ قَوْمِهِمْ فَجَاءُوهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَانتَقَمْنَا مِنَ الَّذِينَ أَجْرَمُوا ۖ وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ
بلاشبہ ہم نے آپ سے پہلے بہت سے پیغمبروں کو ان کی قوموں کی طرف بھیجا سو وہ ان کے پاس روشن دلائل لے کرآئے پھر ہم نے ان لوگوں سے انتقام لیا جوجرائم کے مرتکب ہوئے اور مومنوں کی مدد کرنا ہمارے ذمہ لازم تھا (١١)۔
اللہ تعالیٰ اپنے نبی سے فرماتاہے۔اے نبی! جس طرح ہم نے آپ کورسول صلی ا للہ علیہ وسلم بناکرآپ کی قوم کی طرف بھیجاہے اسی طرح آپ سے پہلے بھی رسول ان کی قوموں کی طرف بھیجے،ان کے ساتھ دلائل اورمعجزات بھی تھے،لیکن قوموں نے ان کی تکذیب کی،ان پرایمان نہیں لائے۔ بالآخر ان کے اس جرم تکذیب اورسرکشی پرہم نے انہیں سزاوتعزیرکانشانہ بنایا۔اوراہل ایمان کی نصرت وتائیدکی،جوہم پرلازم ہے۔یہ گویا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان پرایمان لانے والوں کوتسلی دی جارہی ہے۔کہ کفارومشرکین کی روشِ تکذیب سے گھبرانے کی ضرورت نہیں۔یہ کوئی نئی بات نہیں۔ہرنبی کے ساتھ اس کی قوم نے یہی معاملہ کیا ہے۔ نیز کفار کو تنبیہ ہے کہ اگروہ ایمان نہ لائے توان کاحشربھی وہی ہوگا جو گزشتہ قوموں کا ہو چکا ہے۔ کیونکہ اللہ کی مدد تو بالآخر مومنوں ہی کو حاصل ہوگی جس میں پیغمبراوراس پرایمان لانے والے سب شامل ہیں۔ (احسن البیان)