وَمِنْ آيَاتِهِ أَن يُرْسِلَ الرِّيَاحَ مُبَشِّرَاتٍ وَلِيُذِيقَكُم مِّن رَّحْمَتِهِ وَلِتَجْرِيَ الْفُلْكُ بِأَمْرِهِ وَلِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
اور اللہ کی نشانیوں میں سے ہے کہ وہ خوش خبری دینے والی ہواؤں کو بھیجتا ہے تاکہ وہ تمہیں اپنی رحمت سے لذت اندوز کرے اور تاکہ اس کے حکم سے کشتیاں جاری ہوں اور تم اللہ کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم اس کاشکر بجالاؤ۔
ہواؤں کے فائدے: اس آیت میں دوقسم کی خوشگوارہواؤں اوران کے فوائدکاذکرہے۔ایک باران رحمت سے پہلے دلوں کوفرحت بخشنے والی اوربارش کی بشارت دینے والی ہوائیں۔جس سے زمین سیراب ہوتی ہے اورفصلیں بھی لہلہا اُٹھتی ہیں۔ دوسرے وہ موافق ہوائیں جوکشیتوں اور جہازوں کے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے میں مددگارثابت ہوتی ہیں پہلے زمانے میں تو رواج ہی بادبانی کشتیوں کا تھا جن کے چلنے کازیادہ تر انحصار باد موافق پر ہی ہوتا تھا۔ آج دخانی کشیتوں اورجہازوں کادورہے۔تاہم ان کے لیے بھی موافق اورمناسب ہوائیں ضروری ہیں تاکہ تم ان میں سفر کرو اور اپنا تجارتی سامان بھی ایک ملک سے دوسرے ملک لے جاکرخوب نفع کماؤ۔پس تمہیں چاہیے کہ اللہ کی ان بے شمار نعمتوں اور مہربانیوں کا شکر ادا کرو۔ (تیسیرالقرآن)