لِيَجْزِيَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِن فَضْلِهِ ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْكَافِرِينَ
تاکہ اللہ ان لوگوں کو اپنے فضل سے جزادے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے یہ واقعہ ہے کہ اللہ کافروں کو پسند نہیں کرتا
جنت میں داخلہ محض اللہ کے فضل سے ہوگا۔ایمان والوں اورنیک لوگوں کوبھی جنت میں داخلہ کسی اسحقاق کی بناپرنہیں ملے گابلکہ محض اللہ کے فضل یعنی اصل بدلہ سے زائداجرکے طورپرملے گا۔کیونکہ انسان دنیامیں اگراللہ کا شکرگزار اور فرمانبرداربن کررہا۔تواس سے تواللہ کے سابقہ احسانات کابدلہ پورانہیں ہوتا۔اب مزید کیسا؟ یہ اجراللہ تعالیٰ اپنے بندوں کومحض اس لیے دیں گے کہ انہوں نے جوکام بھی کیے اللہ کی رضاکے لیے کیے تھے۔اوراللہ ان سے راضی ہوکرزائدبدلہ خاص اپنی مہربانی سے جنت کی صورت میں عطا کرے گاچنانچہ سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔’’کسی شخص کواس کاعمل جنت میں نہیں لے جائے گا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یارسول اللہ! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال بھی (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جنت میں نہیں لے جائیں گے) فرمایا: ’’ہاں! میرے اعمال بھی مجھے جنت میں نہیں لے جائیں گے،الایہ کہ اللہ اپنے فضل اوراپنی رحمت سے مجھے ڈھانپ لے۔‘‘ (بخاری: ۵۶۷۳، تیسیرالقرآن)