وَإِذَا مَسَّ النَّاسَ ضُرٌّ دَعَوْا رَبَّهُم مُّنِيبِينَ إِلَيْهِ ثُمَّ إِذَا أَذَاقَهُم مِّنْهُ رَحْمَةً إِذَا فَرِيقٌ مِّنْهُم بِرَبِّهِمْ يُشْرِكُونَ
اور لوگوں کا حال یہ ہے کہ جب انہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے رب کی طرف رجوع ہو کر اسی کو پکارنے لگتے ہیں پھ رجب اللہ ان کو اپنی طرف سے رحمت کا مزہ چکھاتا ہے تو یکایک ان میں سے ایک فریق اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگتا ہے
جب انسان کوکوئی دکھ،درد،مصیبت یاتکلیف پہنچتی تووہ اللہ وحدہ لاشریک کوبڑی عاجزی،زاری،نہایت توجہ اورپوری دلسوزی کے ساتھ پکارتے ہیں۔اورجب اس کی نعمتیں ان پربرسنے لگتی ہیں تویہ اللہ کے ساتھ شرک کرنے لگتے ہیں۔اللہ کوبھول جاتے ہیں اوردوسرے معبودوں یا پیروں فقیروں کی نذریں نیازیں چڑھناشروع ہوجاتی ہیں۔کہ فلاں مصیبت ہم سے فلاں حضرت یافلاں آستانے کے طفیل دورہوئی تھی یایہ خوشحالی ہمیں فلاں حضرت کی نظرکرم کی وجہ سے ملی ہے۔