وَمِنْ آيَاتِهِ خَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوَانِكُمْ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّلْعَالِمِينَ
اور حکمت الٰہی کی نشانیوں میں سے ایک بڑی نشانی آسمانوں اور زمین کی خلقت ہے اور طرح طرح کے رنگوں اور بولیوں کاپیدا ہونا ہے فی الحقیقت اس میں بڑی نشانیاں ہیں ارباب علم وحکمت کے لیے۔
یہ رنگ، یہ زبانیں اور وسیع کائنات: اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کی ایک اور بے مثال نشانی بیان فرماتاہے کہ کس قدر بلند، کشادہ آسمان کی پیدائش، اس میں ستاروں کا جڑاؤ ان کی چمک دمک، ان میں سے بعض کا چلتا پھرتاہونا۔ بعض کا ایک جگہ ثابت رہنا اسی طرح زمین کو ایک ٹھوس شکل میں بنانا، اسے کثیف پیداکرنا، اس میں پہاڑ میدان،جنگل، دریا،سمندر، ٹیلے، پتھر،درخت وغیرہ جما دینا، پھر خود تمہاری زبانوں میں رنگوں میں اختلاف رکھنا، عرب کی زبان،تاتاریوں،کُردوں، رومیوں، فرنگیوں، بربروں، ہندوؤں، ایرانیوں، آرمینیوں کی زبانیں اور اللہ جانے کتنی کتنی زبانیں زمین پر انسانوں کے درمیان بولی جاتی ہیں۔ انسانی زبانوں کے اختلاف کے ساتھ ہی ان کے رنگوں کااختلاف بھی شان الٰہی کا مظہر ہے۔ خیال تو فرمائیے لاکھوں آدمی جمع ہوجائیں ایک کنبے، ایک قبیلے کے ایک ملک، ایک زبان کے ہوں لیکن ناممکن ہے کہ ہر ایک میں کوئی نہ کوئی اختلاف نہ ہو۔ حالانکہ اعضاء بدن کے اعتبار سے کلی موافقت ہے۔ سب کی دو آنکھیں، دوپلکیں، ایک ناک، دو کان، ایک پیشانی ایک منہ، دو ہونٹ، دورخسار وغیرہ، تاہم ایک سے دوسرا علیحدہ ہے۔ کوئی نہ کوئی عادت، خصلت،کلام بات چیت، طرز ادا ایسی ضرور ہوگی کہ جس میں ایک دوسرے سے ممتاز ضرور ہوجائے گا گووہ بعض مرتبہ ہلکی سی چیز ہی ہو ۔ گو خوبصورتی اور بدصورتی میں کئی ایک یکساں نظر آئیں لیکن جب غور کیاجائے تو ایک کو دوسرے سے ممتاز کرنے والا کوئی نہ کوئی وصف ضرور نظر آئے گا۔ ہر جاننے والا اتنی بڑی طاقتوں اور قوتوں کے مالک کو پہچان سکتاہے اور اس صفت کے صانع کو جان سکتاہے۔ (ابن کثیر)