أَوَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَانُوا أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَأَثَارُوا الْأَرْضَ وَعَمَرُوهَا أَكْثَرَ مِمَّا عَمَرُوهَا وَجَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ ۖ فَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
کیا یہ لوگ زمین میں چلتے پھرتے نہیں ؟ (یعنی اگر پھرتے) تو دیکھتے کہ وہ قومین جو ان سے پہلے گزری ہیں ان کا انجام کیا ہوا وہ قومیں تھیں جو ان سے تمدن وترقیات اور قوائے جسمانی سے بڑھ کر قوی تھیں انہوں نے زمین پر اپنے کاموں کے آثار چھوڑے اور جس قدر تم نے اسے متمدن بنایا ہے اس سے کہیں زیادہ انہوں نے تمدن پھیلایا ہے لیکن جب ہمارے رسول ان میں بھیجے گئے اور ہماری نشانیاں انہیں دکھائی گئیں تو انہوں نے سرکشی اور بغاوت سے انہیں جھٹلادیا اور برباد فنا ہوگئے خدا ظلم کرنے والا نہیں تھا لیکن انہوں نے خود اپنے اوپر ظلم کیا (٢)
اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ زمین میں چل پھرکراگلے واقعات معلوم کرو کہ گزشتہ اُمتیں جوتم سے زیادہ زورآورتھیں،تم سے زیادہ مال و زر والی تھیں۔ تم سے زیادہ کنبے قبیلے،بیٹے پوتے والی تھیں۔وہ تم سے زیادہ عمروالے تھے۔تم سے زیادہ آبادیاں انھوں نے قائم کہیں۔تم سے زیادہ کھیتیاں اورباغات ان کے تھے اس کے باوجودجب ان کے زمانے کے رسول آئے۔انہوں نے دلیلیں اورمعجزے دکھائے،پھربھی اس زمانے کے بدنصیبوں نے ان کی نہ مانی۔اوراپنی سیاہ کاریوں میں مشغول رہے توبالآخرعذاب الٰہی ان پربرس پڑے۔اس وقت کوئی نہ تھاجوانہیں بچاسکے یا کسی عذاب کوان پرسے ہٹا سکے۔ اللہ کی ذات اس سے پاک ہے کہ وہ کسی پرظلم کرے۔ (ابن کثیر)