وَكَأَيِّن مِّن دَابَّةٍ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا اللَّهُ يَرْزُقُهَا وَإِيَّاكُمْ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
کتنے ہی زمین پر چلنے والے ہیں جو اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے اللہ تعالیٰ ہی ان کو رزق پہنچاتا ہے اور تم کو بھی وہی سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے
پھرفرمایاکہ رزق کسی جگہ کے ساتھ مخصوص نہیں۔بلکہ اللہ کاتقسیم کیاہوارزق عام ہے۔اورہرجگہ جو جہاں ہو اُسے وہ وہیں پہنچ جاتاہے۔ مہاجرین کے رزق میں ہجرت کے بعداللہ نے وہ برکتیں دیں کہ یہ دنیاکے کناروں کے مالک ہوگئے اوربادشاہ بن گئے اورفرمایاکہ اللہ تعالیٰ جانوروں تک کو روزی پہنچاتاہے۔وہ اپنے فرمانبرداروں کوکیوں نہ پہنچائے گا۔چنانچہ سیدناعمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگرتم اللہ پر ایسا تو کل کرتے جیسا کرنے کاحق ہے توتم کوبھی اسی طرح روزق دیاجاتا جس طرح پرندوں کودیاجاتاہے،وہ صبح بھوکے جاتے ہیں اورشام کوپیٹ بھر کر واپس آتے ہیں۔‘‘ (ترمذی: ۲۳۴۴)