سورة العنكبوت - آیت 53

وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِالْعَذَابِ ۚ وَلَوْلَا أَجَلٌ مُّسَمًّى لَّجَاءَهُمُ الْعَذَابُ وَلَيَأْتِيَنَّهُم بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور یہ لوگ عذاب کے لیے جلدی کرتے ہیں کہ واقعی عذاب آنے والا ہے توکیوں نہیں آتا، اور واقعہ یہ ہے کہ اگر ایک وقت خاص نہ ٹھہرایا گیا ہوتوکب کا عذاب آچکا ہوتا اور یقین رکھو وہ یکایک ان پر آگرے گا اورا نہیں اس کا وہم وگمان بھی نہ ہوگا

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی پیغمبر کی بات ماننے کی بجائے چیلنج کے انداز میں بار بار کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو اور ہم واقعی تمہیں جھٹلاتے ہیں توہم پرعذاب نازل کروا دے ۔ان کے اعمال واقوال تویقینااس لائق ہیں کہ انہیں فوراًصفحہ ہستی سے ہی مٹا دیا جائے۔ لیکن ہماری سنت ہے کہ ایک قوم کوایک خاص وقت تک ہم مہلت دیتے ہیں۔اورجب وہ مہلت ختم ہوجاتی ہے تو ہمارا عذاب ان پر آجاتاہے۔ یعنی عذاب کامقررہ وقت جب آئے گاتواس طرح اچانک آئے گاکہ انہیں پتہ بھی نہیں چلے گایہ وقت مقررہ وہ ہے جواس نے اہل مکہ کے لیے لکھ رکھاتھا۔یعنی جنگ بدرمیں اسارت وقتل،یاپھرقیامت کاوقوع ہے جس کے بعدکافروں کے لیے عذاب ہی عذاب ہے۔