وَإِن تُكَذِّبُوا فَقَدْ كَذَّبَ أُمَمٌ مِّن قَبْلِكُمْ ۖ وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
اگر تم لوگ تکذیب کرو گے تو تم سے پہلے بھی مختلف قومیں (اپنے پیغمبروں کی) تکذیب کرچکی ہیں اور رسول پر تو صاف صاف پہنچادینے کے سوا کوئی ذمہ داری نہیں ہے
یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قول بھی ہوسکتاہے جوانہوں نے اپنی قوم سے کہا،یااللہ تعالیٰ کا قول بھی ہو سکتا ہے، جس میں اہل مکہ سے خطاب ہے۔اوراس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوتسلی دی جارہی ہے کہ کفارمکہ اگرآپ کوجھٹلارہے ہیں تواس میں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔پیغمبروں کے ساتھ یہی ہوتاآیاہے۔پہلی اُمتیں بھی رسولوں کوجھٹلاتی رہی اوراس کانتیجہ بھی ہو ہلاکت وتباہی کی صورت میں بھگتی رہی ہیں۔اس لیے آپ بھی تبلیغ کاکام کرتے رہیے اس سے کوئی راہ یاب ہوتا ہے یانہیں؟اس کے ذمہ دارآپ نہیں ہیں۔نہ آپ سے اس کی بابت پوچھاہی جائے گا،کیونکہ ہدایت دینانہ دینا صرف اللہ کے اختیار میں ہے۔ جو اپنی سنت کے مطابق جس میں طلب صادق دیکھتاہے اس کوہدایت سے نواز دیتا ہے اور دوسروں کو ضلالت کی تاریکیوں میں بھٹکتا ہوا چھوڑ دیتا ہے۔