وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا اتَّبِعُوا سَبِيلَنَا وَلْنَحْمِلْ خَطَايَاكُمْ وَمَا هُم بِحَامِلِينَ مِنْ خَطَايَاهُم مِّن شَيْءٍ ۖ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ
اور کافر اہل ایمان سے کہتے ہیں کہ تم ہمارے طریق پر چلو اور تمہارے گناہ ہم اٹھائیں گے حالانکہ ہی کافر ان کے گناہوں سے کچھ بھی اٹھانے والے نہیں ہیں اور یہ بالکل جھوٹ بول رہیے ہیں
گناہ کسی کا، سزا کی کو: یعنی تم اپنے اسی آبائی دین کی طرف لوٹ آؤ،جس پرہم ابھی تک قائم ہیں۔اس لیے کہ وہی صحیح دین ہے۔اگراس روایتی مذہب پرعمل کرنے سے تم گناہ گارہوگئے تواس کے ذمہ دارہم ہیں وہ بوجھ ہم اپنی گردنوں پراُٹھائیں گے۔ یہ سراسرجھوٹے ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ جھوٹے ہیں قیامت کادن توایساہوگاکہ وہاں کوئی کسی کابوجھ نہیں اٹھائے گا (وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی) وہاں توایک دوست دوسرے دوست کونہیں پوچھے گاچاہے ان کے درمیان گہری دوستی ہوگی جیسا کہ المعارج(۱۰)میں ہے۔حتیٰ کہ رشتے دارایک دوسرے کا بوجھ نہیں اُٹھائیں گے۔ سورہ فاطر(۱۸)میں بھی اس بوجھ کے اُٹھانے کی نفی فرمائی یعنی جوبھی پاک ہوجائے وہ اپنے ہی نفع کے لیے پاک ہوگا۔