وَأَصْبَحَ الَّذِينَ تَمَنَّوْا مَكَانَهُ بِالْأَمْسِ يَقُولُونَ وَيْكَأَنَّ اللَّهَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ ۖ لَوْلَا أَن مَّنَّ اللَّهُ عَلَيْنَا لَخَسَفَ بِنَا ۖ وَيْكَأَنَّهُ لَا يُفْلِحُ الْكَافِرُونَ
اب وہی لوگ جوکل اس کے ہم مرتبہ ہونے کی تمنا کررہے تھے کہنے لگے اے افسوس اللہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کارزق فراخ کردیا ہے اور جسے چاہتا ہے اس کی روزی تنگ کردیتا ہے اگر ہم پر اللہ احسان نہ کرتا توہ میں بھی دھنسا دیتا افسوس، واقعی بات یہ ہے کہ کافر فلاح نہیں پایاکرتے
جنت اورآخرت کاگھر: عُلُوًّا کا مطلب ہے ظلم وزیادتی،لوگوں سے اپنے آپ کوبڑا اوربرترسمجھنا اور باور کرانا، تکبروفخر اورغرور کرنا اور فساد کے معنی ہیں ناحق لوگوں کومال ہتھیانا، نافرمانیوں کا ارتکاب کرنا،ان دونوں باتوں سے زمین میں فسادپھیلتاہے ۔فرمایاکہ متقین کاعمل واخلاق ان برائیوں اور کوتائیوں سے پاک ہوتاہے۔اورتکبرکی بجائے ان کے اندرتواضع،فروتنی اورمعصیت کیشی کی بجائے اطاعت کیشی ہوتی ہے۔اورآخرت کاگھریعنی جنت اورحسن انجام ان ہی کے حصے میں آئے گاحضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے۔کہ جسے یہ بات اچھی لگے کہ اس کی جوتی کاتسمہ اپنے ساتھی کی جوتی کے تسمے سے اچھاہوتووہ بھی اسی آیت میں داخل ہے۔ (طبری: ۱۹/ ۶۳۸) اس سے مرادیہ ہے کہ جب وہ فخروغرورکرے اوراگرصرف زیبائش کے لیے چاہتاہے تواس میں کوئی ہرج نہیں جیسے حدیث سے ثابت ہے کہ ایک شخص نے کہا،یارسول اللہ! میری توخوشی یہ ہوتی ہے کہ میری چادربھی اچھی ہوا،اورمیری جوتی بھی اچھی ہوتوکیایہ بھی تکبر ہے؟آپ نے فرمایانہیں نہیں،یہ توخوبصورتی ہے۔اللہ تعالیٰ جمیل ہے اورجمال کو پسند فرماتا ہے۔ (مسلم: ۹۱)