وَقَالَ مُوسَىٰ رَبِّي أَعْلَمُ بِمَن جَاءَ بِالْهُدَىٰ مِنْ عِندِهِ وَمَن تَكُونُ لَهُ عَاقِبَةُ الدَّارِ ۖ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ
اور موسیٰ نے کہا اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ کون شخص اس کی طرف سے سچائی لے کرآیا اور آخر کس کے ہاتھ نتیجے کی کامیابی آنے والی ہے یقین کرو کہ اللہ کبھی ان لوگوں کو فلاح نہیں دیتا جو برسرناحق ہیں
سیدنا موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کامکالمہ: یعنی مجھ سے اور تم سے زیادہ ہدایت کا جاننے والا اللہ ہے اس لیے جو بات اللہ کی طرف سے آئے گی وہ صحیح ہوگی یا تمہارے باپ دادوں کی۔ تم نے مجھے ایک جادوگر سمجھاہے حالانکہ میرا پروردگار میرے حال سے خوب واقف ہے وہی ہم تم میں فیصلے کرے گا کہ ہم میں سے ہدایت پر کون ہے اور کس کا انجام نیک ہے ۔ عنقریب تم دیکھ لوگے کہ اللہ کی تائید کس کا ساتھ دیتی ہے۔ ظالم یعنی مشرک کبھی خوش انجام اور شادکام نہیں ہوتے۔ اس آیت سے یہ بھی معلوم ہواکہ اصل کامیابی آخرت ہی کی کامیابی ہے۔ دنیا میں مال واسباب کی فراوانی حقیقی کامیابی نہیں ہے۔