سورة النمل - آیت 62

أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ ۗ أَإِلَٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اچھا بتاؤ وہ کون ہے جو بے قرار دلوں کا پکار سنتا ہے (جب وہ ہر طرف سے مایوس ہوکر) اسے پکارنے لگتے ہیں اور وہ ان کے درد دکھ ٹال دیتا ہے ؟ وہ کہ اس نے تمہیں زمین کا جانشین بنایا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا بھی ہے؟ افسوس تمہاری غفلت پر) بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ تم نصیحت پذیر ہو

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

بے کسو ں کاسہارا: یعنی وہی اللہ ہے جس کو سختیوں اور مصیبتوں کے وقت پکارا جاتاہے اسی سے اُمیدیں وابستہ کی جاتی ہیں ۔ بے کس و بے بس لوگوں کا وہی سہارا ہے، گرے پڑے،بھولے بھٹکے،مصیبت زدہ اسی کو پکارتے ہیں اسی کی طرف لو لگاتے ہیں جیسے ایک حدیث میں ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیاکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم آپ کس چیز کی طرف ہمیں بلا رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی طرف جو اکیلاہے، جس کاکوئی شریک نہیں،جو اس وقت تیرے کام آتاہے جب تو کسی بھنور میں پھنسا ہواہو۔ وہی ہے کہ جب تو جنگلوں میں راہ بھول کر اُسے پکارے تو وہ تیری راہنمائی کردے تیرا کوئی کھوگیا ہو اور تو اس سے التجا کر ے تو وہ اسے تجھ سے ملادے ۔ قحط سالی ہوگئی ہو اور تو اس سے دعائیں کرے تو وہ موسلا دھار مینہ تجھ پر برساد ے ۔ اس شخص نے کہا: یا رسول اللہ! مجھے کچھ نصیحت کیجیے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی کو بُرا نہ کہہ، نیکی کے کسی کام کو ہلکا اور بے وقعت نہ سمجھ، خواہ اپنے مسلمان بھائی سے خندہ پیشانی سے ملناہی ہو ۔ گو اپنے ڈول سے کسی پیاسے کو ایک گھونٹ پانی کادینا ہی ہو اور اپنی تہبند کو آدھی پنڈلی تک رکھ، لمبائی میں زیادہ سے زیادہ ٹخنے تک، اس سے نیچے لٹکانے سے بچتا رہ، اس لیے کہ یہ فخر و غرور ہے جسے اللہ ناپسند کرتا ہے۔ (مسند احمد: ۵/ ۶۴) اپنی شان رحمت کو بیان فرماکر پھر ارشاد ہوتاہے کہ وہی تمہیں زمین کاجانشین بناتاہے یعنی ایک اُمت کے بعد، دوسری اُمت،ایک قوم کے بعد دوسری قوم، اور ایک نسل کے بعد دوسری نسل پیداکرتاہے، ورنہ اگر وہ سب کو ایک ہی وقت میں وجود بخش دیتاتو زمین بھی تنگ دامانی کاشکوہ کرتی،معیشت میں بھی دشواریاں پیدا ہوتیں اور یہ سب ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں ہی مصروف و سرگرداں رہتے یعنی یکے بعد دیگرے انسانوں کو پیدا کرنا اور ایک کو دوسرے کا جانشین بنانا، یہ بھی اس کی کمال مہربانی ہے۔